Woh To Khushboo Hai Hawaon Main Bikhar Jayega - Parveen Shakir Ghazal

Parveen Shakir Ghazal - Woh To Khushboo Hai 

Woh To Khushboo Hai Hawaon Main Bikhar Jayega
Woh To Khushboo Hai Hawaon Main Bikhar Jayega

وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا 
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا 
کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا

وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے 
ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا

وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیے 
موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا

آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی 
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا

مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث 
جرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا 

Full ghazal with images


#parveen_shakir_ghazal_woh_tu_khushbu_hai #phool_poetry_of_parveen_shakir

Post a Comment

1 Comments