Gae Musam Mein Jo Khilte The Gulabon Ki Tarah – Parveen Shakir

Gae Musam Mein Jo Khilte The Gulabon Ki Tarah – Parveen Shakir

Poet: Parveen Shakir


Gae Musam Mein Jo Khilte The Gulabon Ki Tarah


گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح 

دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح


راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے 

جل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح


ساعت دید کہ عارض ہیں گلابی اب تک 

اولیں لمحوں کے گلنار حجابوں کی طرح


وہ سمندر ہے تو پھر روح کو شاداب کرے 

تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح


غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار 

میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح


یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن 

شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح


کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے 

تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح


شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک 

گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح


ہجر کی شب مری تنہائی پہ دستک دے گی 

تیری خوش بو مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح 


Ghazal in detail with images visit


#ghazal_gay_moosam_mein #mosam_ghazal_parveen_shakir

Post a Comment

0 Comments