Ek Zakhm Bhi Yaran-e-Bismil Nahin Aane Ka
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا
مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا
اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں
صحرا میں اب آئندہ محمل نہیں آنے کا
واعظ کو خرابے میں اک دعوت حق دی تھی
میں جان رہا تھا وہ جاہل نہیں آنے کا
بنیاد جہاں پہلے جو تھی وہی اب بھی ہے
یوں حشر تو یاران یک دل نہیں آنے کا
بت ہے کہ خدا ہے وہ مانا ہے نہ مانوں گا
اس شوخ سے جب تک میں خود مل نہیں آنے کا
گر دل کی یہ محفل ہے خرچہ بھی ہو پھر دل کا
باہر سے تو سامان محفل نہیں آنے کا
وہ ناف پیالے سے سرمست کرے ورنہ
ہو کے میں کبھی اس کا قائل نہیں آنے کا
Full ghazal with images
#ghazal_of_jaun_elia_ek_zakhm_bhi_yaran_e_bismil_nahin_aane_ka
0 Comments