Ek Zakhm Bhi Yaran-e-Bismil - Jaun Elia Ghazal

Ek Zakhm Bhi Yaran-e-Bismil Nahin Aane Ka



Ek Zakhm Bhi Yaran-e-Bismil Nahi Aane Ka


اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا

مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا



اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں
صحرا میں اب آئندہ محمل نہیں آنے کا

واعظ کو خرابے میں اک دعوت حق دی تھی
میں جان رہا تھا وہ جاہل نہیں آنے کا

بنیاد جہاں پہلے جو تھی وہی اب بھی ہے
یوں حشر تو یاران یک دل نہیں آنے کا

بت ہے کہ خدا ہے وہ مانا ہے نہ مانوں گا
اس شوخ سے جب تک میں خود مل نہیں آنے کا

گر دل کی یہ محفل ہے خرچہ بھی ہو پھر دل کا
باہر سے تو سامان محفل نہیں آنے کا

وہ ناف پیالے سے سرمست کرے ورنہ
ہو کے میں کبھی اس کا قائل نہیں آنے کا

Full ghazal with images
#ghazal_of_jaun_elia_ek_zakhm_bhi_yaran_e_bismil_nahin_aane_ka


Post a Comment

0 Comments