Deed Ki Aik Aan Mein Kaar-e-Dwaam Ho Gaya - Jaun Elia
دید کی ایک آن میں کار دوام ہو گیا
وہ بھی تمام ہو گیا میں بھی تمام ہو گیا
اب میں ہوں اک عذاب میں اور عجب عذاب میں
جنت پر سکوت میں مجھ سے کلام ہو گیا
آہ وہ عیش راز جاں ہائے وہ عیش راز جاں
ہائے وہ عیش راز جاں شہر میں عام ہو گیا
رشتۂ رنگ جاں مرا نکہت ناز سے تری
پختہ ہوا اور اس قدر یعنی کہ خام ہو گیا
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
شہر کی داستاں نہ پوچھ ہے یہ عجیب داستاں
آنے سے شہریار کے شہر غلام ہو گیا
دل کی کہانیاں بنیں کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو
سہہ کے ملال شہر کو شہر میں نام ہو گیا
جونؔ کی تشنگی کا تھا خوب ہی ماجرا کہ جو
مینا بہ مینا مے بہ مے جام بہ جام ہو گیا
ناف پیالے کو ترے دیکھ لیا مغاں نے جان
سارے ہی مے کدے کا آج کام تمام ہو گیا
اس کی نگاہ اٹھ گئی اور میں اٹھ کے رہ گیا
میری نگاہ جھک گئی اور سلام ہو گیا
#ji_hi_ji_mein_ghazal #jaun_elia_ghazal_ji_hi_ji_mein
0 Comments