Parveen Shakir Poetry - Bichra Hai Jo Ek Bar
بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا
اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا
اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش
پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا
یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں
جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا
کانٹوں میں گھرے پھول کو چوم آئے گی لیکن
تتلی کے پروں کو کبھی چھلتے نہیں دیکھا
کس طرح مری روح ہری کر گیا آخر
وہ زہر جسے جسم میں کھلتے نہیں دیکھا
Full ghazal with images
#parveen_shakir_ghazal_bichra_ha_jo_ek_bar #parveen_shakir_tanhai_poetry
0 Comments